۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
علامہ مقصود ڈومکی

حوزہ/ اسلام دشمن دہشت گردوں نے اللہ کے گھر مسجد میں حالت نماز اور سجدے میں جنہيں بے جرم و خطاب قتل کیا وہ آج بھی زندہ ہیں۔ سات سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود ان شہداء کی یاد فکر اور پیغام آج بھی زندہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہدائے شکارپور کی ساتویں برسی کی مناسبت سے ایم ڈبلیو ایم گڑھی یاسین کے زیراہتمام ڈکھن سے شکارپور چالیس کلوميٹر پیدل مارچ شروع ہوا۔

گڑہی یاسین میں ًپیدل مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوٸے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور وارثان شہداء کمیٹی کے چیٸرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ نماز جمعہ جامع مسجد سیدالشہداء کے 65 مظلوم شہداء کا پاکیزہ لہو ملت کی بیداری کا باعث بنا۔ اسلام دشمن دہشت گردوں نے اللہ کے گھر مسجد میں حالت نماز اور سجدے میں جنہيں بے جرم و خطاب قتل کیا وہ آج بھی زندہ ہیں۔ سات سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود ان شہداء کی یاد فکر اور پیغام آج بھی زندہ ہے۔

انہوں نے کہا سات سال گذر گٸے ہمیں انصاف نہیں ملا۔ وارثان شہداء آج بھی ریاستی اداروں سے سوال پوچھتے ہیں ہمیں کب انصاف ملے گا۔ ملک کی اعلی عدالتیں کب مجرموں کو تختہ دار پر لٹکاٸیں گی۔ حکمران بتاٸیں دھشت گردوں کو عام معافی دینے کا کیا نتیجہ نکلا؟

انہوں نے کہا کہ سندہ حکومت وارثان شہداء سے کیے گٸے اپنے معاہدے کی پاسداری کرے۔ 21 نکاتی معاہدے صوبے میں امن کی ضمانت ہے۔ وارثان شہداء نے شہداء کے ساتھ جو عہد کیا تھا اسے نبھاٸیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .